Noon Saeed ( Nothing)
3 min readJun 9, 2024

"Al-Fajar", FIRST TEN DAYS OF ZULHAJ ARE THE BEST DAYS

The Greatest Sacrifice Of The World

Curosity by: Pinterest
اِنَّ اَوَّلَ بَيْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَـلَّذِىْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّهُدًى لِّلْعٰلَمِيْنَۚ
Meaning : Behold, the first Temple ever set up for mankind was indeed the one at Bakkah: rich in blessing, and a [source of] guidance unto all the worlds,

فِيْهِ اٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰهِيْمَۚوَمَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًاۗوَلِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًاۗوَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِىٌّ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ
full of clear messages. [It is] the place whereon Abraham once stood; and whoever enters it finds inner peace. Hence, pilgrimage unto the Temple is a duty owed to God by all people who are able to undertake it. And as for those who deny the truth - verily, God does not stand in need of aniioiuuoiojuiiouujuuiuuoiuuouuuuiiiiiujuouything in all the worlds. Aal-e-Imran : 96, 97.(Al-Qura'an)

The obedience and submission of Ismail A.S. has been mentioned by Allama Iqbal (the famous Urdu poet) as below:

یہ فیضانِ نظرتھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی

Translation:

It was the beneficence of sight or the bounty and generosity of educational institution
Who taught Ismail the manners of respect and submission ?

made in Canva

فیضانِ ربانی

الحمد للہ! سال کے بہترین دس دن آگئے ہیں۔ ہم میں جو زیادہ خوش قسمت ہیں وہ بیت اللہ شریف(بیت العتیق ) کی زیارت کے لیے احرام باندھے مکہ معظمہ چلے گئے۔

سورہِ فجر میں والفجر کو مختلف راویوں نے قربانی کی صبح کے طرف اشارہ قرار دیاہے۔ ذی الحج کے دسویں دن حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے اکلوتے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی قربانی ، اللہ کی خوشنودی کے لیے دینے جارہے تھے۔ یہ اولوالعزم پیغمبر ہیں جو نمرود کی آگ میں بے خوف خطرکود پڑا تھا۔

بےخطر کود پڑا آتشِ نمرودمیں عشق عقل ہےمحوِ تماشائے لبِ بام ابھی

اقبال

ہاں تو وہ عظیم باپ جس نے بچپن سے بت پرستوں کے ہجوم اور غلبے میں اپنے خالق کو پہچانا تھا اور اُسی کا ہو کر رہا۔ کیا اس کا بیٹا کردگارِ دوجہاں کے عظمتوں سے واقف نہیں ہوگا۔ ابراہیم ع اپنے ہونہار و فرمانبردار بیٹے کو الله کی رضاسے آگاہ کرتے ہیں۔ فرزندِ ارجمند اپنے گلے کو کاٹنے کے لیے آگے کرتا ہے لیکن اس پہلے دونوں نے

اس خوف سے آنکھیں

ڈھانپ لیے کہ کہیں دونوں سے کوتاہی نہ ہوجائے ۔" اللہ اکبر" کا نعرہ لگاتے ہی والد نے فرمان بردار اور سعادت مند بیٹے کے گلے پر چھری پھیر دی۔
لیکن ربِ کریم نےاُن پربہت بڑا احسان کیا کہ اس وقت جنت سے بھیجا ہوا دُنبہ اسماعیل ع کی بجائےذبحہ ہوا۔ قربانی ہوگیی۔

اسماعیل علیہ السلام بچ گئے لیکن قربانی قبول ہوئی اور رہتی دنیا تک مقبول بھی ہوئی ۔ اللہ تبارک وتعالی دلوں اور نیتوں کو خوب جانتا ہے۔ باپ بیٹے دونوں کا جذبہ خالص تھا۔ اسی قربانی کے صبح کی عظمت کا اللہ ﷻ قسم کھاتے ہیں۔ یہ وہی مقام ہے جہاں حضرت آدم علیہ السلام نے زمین پر سب پہلی مسجد بنائی تھی اور یہی پر خانہ کعبہ کی بنیادیں ابراہیم خلیل اللہ اور اسماعیل زبیح اللہ نے رکھیں۔

حضرت ابراہیم ُ، حضرت اسماعیل علیہ السلام اور بی بی ہاجرہ کی سُنتیں حج کے مناسک قرار دیے گئے۔ بے شک!

اللہ تعالیٰ کسی کے عمل کو ذائل نہیں کرتا اور وہ بہترین اجر دینے والا ہے۔

یہ فیضانِ نظرتھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی
علامہ اقبال

شاید آسمان نے کہیں پر بھی ایسا منظر نہ دیکھا ہو۔

ہزاروں سال بیت گئے لیکن احترام و محبت اور عظیم قربانی کا یہ واقعہ اب بھی تازہ ہے اور اس نے قبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

وہی لوگ خوش قسمت ہیں جو ان ایام کی فضیلت سے باخبر ہیں اور گھر، دفتر اور بازار و دربار میں " الله اکبر" اور حمد و ثنا کا ورد کر رہے ہیں۔ جو بغیر رُکے یا تھکے مسلسل ذکرِ اِلہی میں مشغول ہیں وہی آج بھی بازی پلٹنے والے ہیں۔

الله تبارک وتعالی نے زبان کو بہت ساری خوبیوں کے ساتھ یہ خوبی بھی عطا کی ہے کہ جسم کے دوسرے حصوں کی طرح یہ تھکتی نہیں۔ یہ خوبی اس نے اپنی یاد کے لیے دی ہے دوسروں کی بُرائیاں بیان کرنے کے لیے نہیں۔

لہذا ہم میں خوش قسمت وہی ہے جو ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ الله کی رضا حاصل کرنے کے لیے ذکر کریں۔ زکر کے ساتھ ساتھ دوسرے نیکی کے کاموں میں بھی جلدی کریں کیونکہ کل کا پتہ نہیں کہ ہمارا ٹھکانہ کہاں ہوگا۔

نون سعید ناچیز ( تاریخ: ۹ جون ۲۰۲۴

تشکر Medium Medium

https://docs.google.com/document/d/1s76ol8SuuY5tZO0b2O9-pwbs8hfCE0_oKISn528IuLY/edit?usp=drivesdk

Noon Saeed ( Nothing)

Fan of Medium, Teacher by profession. love to religion, spirituality, Philosophy & Literature.