اگر نہ ہوتا تو کیا ہوتا

Urdu gazal

Photo by Eric Ward on Unsplash

بے گناہ ہوکے بھی کھڑا ہوں عدالت میں
اگر میں مجرم ہوتا تو کیا ہوتا

مینے توڑ دی سب سے وفا کی امیدیں
اب کسی سے ناراض ہوتا تو کیا ہوتا

یہ صرف بہانہ تھا مجھ سے مُو پرنے کا
اگر یہ نہ ہوتا تو یوں ہوتا

میں جانتا ہوں کہ زمانہ مجھ کو برا کہتا ہے
اگر میں اچھا ہوتا بھی تو کیا ہوتا

ہر اک نے باری آنے پر لگائی ضرب مجھے
شُکر تم نے بھی لگا دی؛ ورنہ اسی کا انتظار ہوتا

ہوتا نہیں مجھ سے میرے ہونے کا سوال
نہ ہوتا میں تو دنیا کو کیا ہوتا

ہوتا کاش میں طور کا کوئی پتھر
جل بھی جاتا نور سے تو کیا ہوتا

مجھ سے چاوں لے کر چلے جاتے ہیں لوگ
اگر کوئی میرے پاس بیٹھا رہتا تو کیا ہوتا

مغیث طوری کے اشعار کا چرچا ہے ہر سو
کہتے ہیں کہ اگر یہ شاعر نہ ہوتا تو عالم ہوتا

--

--

𝘔𝘶𝘨𝘩𝘦𝘦𝘴 𝘸𝘳𝘪𝘵𝘦𝘴
Magical Reading

𝑺𝒆𝒏𝒊𝒐𝒓 𝑽𝒊𝒄𝒆 𝑷𝒓𝒆𝒔𝒊𝒅𝒆𝒏𝒕 𝒍𝒊𝒕𝒆𝒓𝒂𝒓𝒚 𝒔𝒐𝒄𝒊𝒆𝒕𝒚 𝑲𝒎𝒄𝒃