Habib Ahmed
Ustaadian
Published in
Sent as a

Newsletter

4 min readJan 14, 2022

--

میرے پیارے دادا جان

Read more on Ustaadian.com

بہتر فارمیٹنگ کے ساتھ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

پچھلے سال اکتوبر میں پاکستان جانا ہوا تھا۔ ماں باپ کی خدمت کا موقع ملا۔ اسی دوران دادا جانی وفات پا گئے۔ ہم انھیں ایمبولینس میں اسلام آباد سے بہاولنگر لے گئے۔ گاؤں کے لوگ مل رہے تھے، اور افسوس کرتے کرتے کہہ رہے تھے،
اچھا ہوا بیٹا، ادھر ہی تھے۔ کچھ سال پہلے دادا کے بیمار ہونے پر تم ہی انھیں اسرار کر کے اسلام آباد لے گئے تھے، اور اب واپس بھی لے آئے ہو۔

مجھے تو یاد بھی نہیں تھا کہ میں دادا کو اپنے ساتھ اسلام آباد لے گیا تھا۔ امی ابو نے یقین دلایا، اور پھر لوگ جوق در جوق کریڈٹ دینے لگے۔ مجھے بھی تھوڑا تھوڑا یقین ہونے لگا کہ شائد میں ہی دادا کو اپنے ساتھ لے گیا تھا۔

میں جنازے پر ابو کو بڑے غور سے دیکھ رہا تھا۔ وہ ٹھیک تھے، روئے نہیں، افسوس میں تھے، لیکن تحمل سے کھڑے رہے۔ تایا ابو نے تمام انتظامات کو سنبھالا ہوا تھا اور شائد اسی ذمہ داری نے انھیں بھی سنبھالے رکھا تھا۔ پھوپھیاں روئیں۔ قریب دور کے رشتہ دار بھی آئے ، کچھ روئے کچھ سیدھا سادھا افسوس کر کے چلے گئے۔ میں رونے والوں کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ یار مجھے بھی رونا چاہئیے، لیکن مجھ کم بخت کو رونا بھی نہیں آ رہا تھا۔ یہ رونے والا سوال شائد آپ کے ذہن میں بھی آیا ہو۔ کیا آپ بھی روئے تھے؟ یا پھر میری طرح سوچتے رہے۔
محنتی بندہ تھا۔ جب سے بیمار ہوا بڑی مشکل میں تھا۔ اللہ نے چنگے وقت میں اپنے پاس بلا لیا۔ دادا کے جو ایک دو دوست زندہ تھے ، وہ ابو سے اظہارِ افسوس کررہے تھے۔ میں نے ابو سے پوچھا کہ ان کی دادا کے بارے میں سب سے مضبوط میموری کونسی تھی ۔ انھیں دادا کے ساتھ اپنی محنت کے دن بہت یاد تھے خاص طور پر جب وہ دونوں لاہور میں مزدوری کیا کرتے تھے۔ ایک دن دونوں دن بھر کی مزدوری کے بعد واپس لوٹ رہے تھے، کہ ایک شخص اینٹوں کی ٹرالی لے کر کسی مزدور کی راہ دیکھ رہا تھا۔ دادا ابا نے اُس شخص سے کچھ پیسوں کی ڈیل کی اور پھر ابا اور دادا نے مل کر گھنٹوں اینٹیں ٹرالی سے نکال کر پلاٹ پر منتقل کی تھیں۔ ابا بڑے فخر سے بتا رہے تھے، کہ وہ کیسے دادا کو ایمپریس کرنے کے لئے ایک وقت میں دس دس ، بیس بیس اینٹیں اٹھا کر لے جاتے تھے۔

اکثر رشتہ دار مرنے والے کو فرشتہ صفت کہتے رہتے ہیں، لیکن کچھ اُسی کے انسان ہونے کا احساس بھی دلاتے رہے۔ ایک رشتہ دار جو تھوڑے مولوی ٹائپ کے تھے انھوں نے دادا ابا کی مسجد کی خدمات کا ذکر کیا۔ دادا ابا کچھ عرصہ موزن رہے تھے۔ اِنھی دنوں کی بات پر وہ مسکرا دئیے۔

ایک بار تمھارے دادا ابو نے فجر کی اذان دی۔ ہم اذان سنتے ہی مسجد آ گئے۔ گھنٹہ گزر گیا، سورج نکلنے کا نام ہی نہ لے۔ ان دنوں میں مسجد میں کونسی لائٹ ہوتی تھی، ہم نے گھڑی کو دیوے کی روشنی میں دیکھا تو ابھی بھی نماز کو گھنٹہ رہتا تھا۔ سب نے دادا کو غلطی کا احساس دلانے کی کوشش کی لیکن تمھارے دادا کسی کی سنتے ہیں۔ انھوں نے کمال خوبصورتی سے اپنے خاص اندازِ گفتگو سے سب کو چپ لگا دی۔ دادا ابا پنجابی زبان کے گُنوں میں ماہر تھے، سب اُن کے غصے سے، اور غصے میں استعمال ہونے والے الفاظات سے خاص طور پر ڈرتے تھے۔

دادا ابو کو مرزا صاحبہ، ہیر وارث شاہ، اور ایسی کئی بڑی بڑی پنجابی نظمیں زبانی یاد تھیں۔ بچپن میں ہم سب اُن کے اردگرد بیٹھے وہ کہانیاں سنتے تھے۔ لیکن ان کی ان کہانیوں کے سب سے بڑے فین اُن کی اپنی اولاد تھی۔ دادا ابا طبیعت کے سخت تھے، لیکن جب بھی وہ کہانیوں کو اپنے انداز میں سنایا کرتے تھے، تو میں بڑے غور سے اپنے اردگرد بیٹھے بچوں بڑوں کو دیکھا کرتا تھا۔ میرے چاچے، تائے، پھوپھیوں، اور ابوایک خاص انداز میں مسکراتے ہوئے اپنے والد کو دیکھ رہے ہوتے تھے۔

شائد آپ نے ایکٹنگ کا ایک گولڈن اصول سنا ہوکہ جب آپ بادشاہ کا کردار نبھا رہے ہوں، تو آپ کو بادشاہ بننے کے لئے اوورایکٹنگ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بس اُس سین میں آپ کے آس پاس کے لوگوں کو آپ کے ساتھ بادشاہ جیسا سلوک کرتے ہوئے دکھانا ہے۔

فوتگی پر لوگ آئے ، انھوں نے دادا ابا کے بارے میں بہت سی اچھی باتیں کی۔ مجھے رونا نہیں آیا۔ لیکن میرا دل اپنے کہانیاں سنانے والے دادا ، اور ان کے اردگرد محو بیٹے بیٹیوں کے اشتیاق اور محبت کو یاد کر کے بھر آیا۔

امید کرتا ہوں آپ میرے دادا جانی کی مغفرت کے لئے ضرور دعا کریں گے۔ میں آپ کا مشکور رہوں گا۔

میری کوشش ہے کہ آپ کے ساتھ خط و کتابت کا سلسلہ دوبارہ جوڑا جائے، آپ بھی رابطے میں رہئیے گا۔ شکریہ۔

ہماری پہلی کتاب

تیرا دھیان کدھر ہے؟ کھٹے میٹھے طنز و مزاح سے بھرپور مضامین کا مجموعہ جو آپ کو قہقہے لگانے پر مجبور کرنے کے ساتھ ساتھ سوچ بچار کا سامان بھی مہیا کرے گا۔

آرڈر کرنے کے لیے دیے گئے لنک کو دبائیں۔

میرا قصّہ

کتابیں

اگلے ہفتے پھر حاضر ہوں گے ایک نئی سوچ کے ساتھ

اجازت دیجئیے گا
حبیب احمد نور

ہر ہفتے نیوز لیٹر حاصل کرنے کے لئیے اپنا ای میل
پر رجسٹر کروائیں۔ ustaadian.com

اگر آپ لطف اندوز ہوئے ، تو اس نیوز لیٹر کو ٹویٹر ، فیس بک ، لنکڈ ان ، یا ای میل کے ذریعے شیئر کریں۔

یا ، نیچے دیئے گئے لنک کو کاپی اور پیسٹ کر کے شیئر کریں

https://mailchi.mp/ustaadian/6jan

--

--