Habib Ahmed
Ustaadian
Published in
Sent as a

Newsletter

6 min readJan 14, 2022

--

چل اب تو اپنے ہنر کو آزما کے دکھا

Read more on Ustaadian.com

بہتر فارمیٹنگ کے ساتھ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

اس بار سال کے آخر میں ہم اپنی فیملی اور قریبی دوستوں کے ساتھ مصروف تھے، اس لئے ہمیں دسمبر میں سال کا جائزہ لینے کا موقع نہیں ملا۔ جب تک پچھلے سال کا احتساب کر کے اچھی طرح سے اُس کی مٹی پلیط نہ کی جائے نئے سال کی قراردادیں بنانےکا شغل حرام حرام فیل ہوتا ہے :)۔

میرا خیال تھا کہ شائد میرے ساتھ کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے کہ میں ہر نئے سال خود میں کچھ تبدیل کرنے، نئی منزلیں بنانے اور ایسے ویسےشیٹی کاموں میں بہت سا وقت ضائع کر کے اپنے لئے مشکلیں تیار کرتا رہتا ہوں۔ پھر سمجھ آئی نہیں یار! ہم تو اپنی زندگی کو سالوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ پچھلے سال یہ کیا تھا، اُس سے پچھلے سال وہ کیا تھا، تو سینس بنتی ہے کہ یہ سالوں کا موڑ خودشناسی، اور اپنے آپ کو ازسرنو ترتیب دینے کی طرف لگایا جائے۔

لیکن جگر! جب سے ہوش سنبھالا، بس یہی چلا آ رہا ہے کہ ہر سال کی آمد پر ارادے بنتے ہیں، بڑے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے خود سے عہد وپیماں سختی سے جوڑے جاتے ہیں، اور ویسے لوںڈا تو میں بھی سخت ہوں، لیکن جنوری سے فروری آتی نہیں کہ پگھل جاتا ہوں۔

پچھلے سال میں نے اپنی کتاب پبلش کرنے کا گول بنایا تھا، اور سوچا تھا کہ50 کہانیاں لکھیں گے۔ ایک ٹیکنکل کتاب ختم کریں گے، دوسری کتاب کی ورکنگ کو جاری کریں گے۔ ہر ہفتے ایک نیوز لیٹر شائع کریں گے۔ اسی لئےکچھ بڑے بڑے بلاگ لکھنے والوں کے نیوز لیٹر دیکھ کر زندگی کو بہتر کرنے کی بے شمار حکایتیں بھی اردو میں ترجمہ کرنی شروع کر دیں تھیں۔

میرے ذہن میں تھا، کتاب پبلش ہو گی، لوگ خریدنا شروع کریں گے۔ نیوز لیٹر نکلنا شروع ہوں گے، 10 سے 100، اور پھر 100 سے 10,000 سبسکرائبر بنیں گے۔ میں نے دو تین مہینوں میں ایک اسسٹنٹ بھی ہائر کر لی، کہ بھائی کون اتنا زیادہ کام سنبھالے گا۔ کچھ مزید ایڈیٹر اور لکھاریوں کی کھوج بھی شروع گئی۔ نیوز لیٹر باقاعدگی سے شروع کر دیا۔ لیکن کچھ ہی عرصے میں ہوش ٹھکانے آ گئے، فنڈنگ کی قلت کی وجہ سے ٹیم بنانے کا کام روکنا پڑا۔ کتاب پبلش اور مارکیٹ کرنے میں بیش بہا مشکلات درپیش آنے لگیں۔ جو ایک دو ایڈیٹر ملے اُن سے منتیں کروا کروا کر کام کروایا۔ اس سب میں لکھنے لکھانے سے زیادہ اُس سے منسلک کاموں میں ڈھیروں ٹائم لگا۔ آخر کار اکتوبر میں آ کر سب رائٹنگ کے اردگرد کی سرگرمیاں بند کردیں۔

بہت سے لوگ میری ان کاوشوں میں ناکامی کے بارے میں جان کر سوچیں گے۔ یہ لڑکا اپنا وقت ضائع کر رہا ہے۔
اکتوبر کے بعد مجھے دو مہینے اپنے اہداف، ارادوں، اوراپنی قراردادوں کا تجزیہ کرنے کو ملا۔ میری کتاب پبلش کرنے، نیوز لیٹر لکھنے، اورہزاروں پڑھنے والوں کی لسٹ بنانے میں ناکامی میری زندگی کے سب سے ضروری ناکام گولز بن کر ابھرے۔

بس ایک سیکنڈ کے لئے یار! اگر آپ ایک سیکنڈ کے لئے ایماندار بنیں۔ یہ بتائیں ہماری خوشی کس چیز میں ہے؟ یقین مانئیے یہ جاننے میں ہم بہت برے ہیں۔ ہمیں اس چیز کا بالکل ادراک نہیں کہ ہم کس کام کو مکمل کر سکتے ہیں اور کس کام کو نہیں۔ ہم اپنا ہدف یا گول حاصل کرنے میں کس حد تک اپنے ٹائم کی، اپنے آپ کی قربانی دے سکتے ہیں۔ اپنی صلاحیتوں کا درست تعین کرنے میں ہم الو کے پٹھے ہیں۔ مطلب انتہائی گھامڑ!

اس لئے ہم کبھی کوئی ڈھنگ کا گول سیٹ ہی نہیں کر پاتے ہیں۔ بعض دفعہ گول ایسے ہوتے ہیں جن میں محنت بہت کرنی پڑتی ہے لیکن ان کا رزلٹ بہت چھوٹا ہوتا ہے۔ کچھ گول جو بظاہر سمپل سے لگتے ہیں، ناممکن نکل پڑتے ہیں۔ ہم کچھ گول حاصل کرنے کے بالکل قریب پہنچ کر ہمیں ادراک ہوتا ہے کہ یار یہ تو بالکل مزے کا کام نہیں تھا۔

اس سوچ بچار کے بعد، اور کچھ ریسرچ کے بعد سمجھ آئی کہ کبھی کبھی کامیاب ہونے کی بجائے کسی مقصد میں ناکام ہونا زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔ یہ ناکامی ہی ہے جو ہمیں صحیح سمت کی راہ دکھاتی ہے۔ اس بات کو احساس ہوتے ہی میں نے سال کے شروع میں کئیے جانے والی تمام قراردادوں کو ختم کر دیا۔ اب پچھلے دو مہینوں میں خود کو واپس لکھنے کی طرف لے کر آیا ہوں۔

نئے سال کی آمد پر طے کئیے گئے مقاصد کی اہمیت اس بات میں نہیں کہ ہم ان سے کیا حاصل کرتے ہیں، بلکہ اُس سمت میں ہے جو وہ ہمیں دیتے ہیں۔

لیکن یار! اب بہت سال ہو گئے ہیں، اپنے مقاصد سیٹ کرتے ہوئے، ہر سال کے آخر میں سوچتے ہوئے کہ کیسے میں ترتیب دئیے گئے مقاصد میں ناکام ہوا ہوں، کیوں اُن مقاصد کو منتخب کرنے میں کم نظرتھا؟ اورانھیں غلط وجوہات کی بنا پر اپنے لئے سیٹ کئیے جاتا رہا ہوں؟

اس سال میرا فوکس گول سے تھوڑا سائیڈ لائن ہو گیا ہے۔ اب ہمارا فوکس ہنر حاصل کرنے پر ہو گا۔
یار! ہرسال کے شروع میں ہماری عمر کے لوگ یا تو آٹھ دس کلو وزن کم کرنے یا نوکری بدلنے یا تنخواہ میں اضافے کی باتیں کرتے ہے۔ حوصلہ افزائی, خودشناسی، خود پر یقین بڑھانے، یا استقامت پیدا کرنے والی بکواس سن سن کر دماغ کی دہی ہو گئی ہے۔ لیکن کوئی بھی مائی کا لال یہ بات ہی نہیں کرتا کہ اس سب کو پانے کے لئے خود میں ہنر کیسے پیدا کیا جائے۔

لیکن یہاں یہ کلئیر کرتا جاؤں کہ میں دس بیس پل اپس یا پش اپس لگانے کی ہنر کی بات نہیں کر رہا۔ بلکہ میں سبل سکیل کی بات کررہا ہوں۔ یہ نام میں نے کل ہی مارک منسن کے آرٹیکل میں پڑھا ۔ مطلب کہ صبح سویرے بستر سے اٹھنے کا ہنرجب اُٹھنے کا بالکل دل نہیں کر رہا ہو۔ ایسا ہنر جس کی اگر آپ پریکٹس کریں تو بہتر ہو سکتے ہیں، اور اگر آپ اُسے کرنا چھوڑ دیں تو بھول بھی سکتے ہیں۔

ایسے کچھ اور بھی ہنر ہیں میری لسٹ میں۔
میٹھے کو نہ کہنے کی مہارت۔
اپنے سامنے میٹھا کھانے والے لوگوں کو غصے سے گھورنے کا ہنر
جو کام ایک دو منٹ میں ہو سکتا ہے، اُسےلٹکانے کی بجائے فورا کرنے کا ہنر

تو میرا آپ سے سوال ہے
“آپ اس سال کون کونسے ہنر سیکھنا چاہتے ہیں؟”

جواب دیتے ہوئے آپ یاد رکھئیے گا کہ میں نے آپ سے یہ نہیں پوچھا کہ 2022 میں آپ کیا بننا چاہتے ہیں؟ سوال یہ ہے کہ آپ 2022 میں کیا کر رہے ہیں؟

آپ اپنی کس چیز میں بہتری لا رہے ہیں؟ آپ کیا سیکھ رہے ہیں؟ بس جواب ملے تو اس پر کام کرنا شروع کر دیں۔
ہنر یا مہارتوں پر توجہ کرنے کی خوبصورتی یہ ہے کہ وہ کبھی مکمل نہیں ہوتیں۔

اپنے آپ میں خود آگاہی ، خود شناسی پیدا کرنا بھی ایک ہنر ہے۔
جذبات پر قابو پانا ایک ہنر ہے۔
غصے کو پینا ایک ہنر ہے۔
کسی بھی کام، چیز، عادت سے متعلق اپنی حدود طے کرنا ایک ہنر ہے۔
اپنے کام میں مقصد اور پیشن ڈھونڈھنا ایک ہنر ہے۔
خود میں عزتِ نفس کا احساس لانا ایک ہنر ہے۔

کیا اس سال ایسا کوئی ہنر ہے جس میں آپ انٹرسٹڈ ہیں؟ اور میں؟ میں اس سال صبح سویرے بستر سے اٹھنا،جب اُٹھنے کا بالکل دل نہیں کر رہا ہو اور خود میں عزتِ نفس کا احساس لانے کے ہنر پر کام کروں گا۔
مجھے اِن دونوں کے بارے میں کچھ مزید پتہ لگا تو میں آپ سے ضرور شئیر کروں گا۔

تیرا دھیان کدھر ہے؟

ہم نے تیرا دھیان کدھر ہے؟ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے ۔
ہم کوشش میں ہیں کہ زندگی میں پھیلتی ہوئی بے سکونی دور کرنے کے لئے کچھ اس انداز میں مشورے لکھیں جو سائنس پر مبنی ہوں، معاملات کو سمجھداری اور حقیقت پسندانہ طریقے سے نپٹانے کے لئے عملی طور پر مددگار ہوں۔ کچھ لوگ ہماری باتوں کو گھاس نہیں ڈالتے، لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جن کو اپنی زندگی ہمارے لفظوں سے سلجھتی ہوئی نظر آتی ہے۔

دیئے گئے لنک پر کلک کرکے ابھی کتاب آرڈر کریں

میرا قصّہ

کتابیں

اگلے ہفتے پھر حاضر ہوں گے ایک نئی کہانی کے ساتھ ،

اجازت دیجئیے گا
حبیب احمد نور

ہر ہفتے نیوز لیٹر حاصل کرنے کے لئیے اپنا ای میل
پر رجسٹر کروائیں۔ ustaadian.com

اگر آپ لطف اندوز ہوئے ، تو اس نیوز لیٹر کو ٹویٹر ، فیس بک ، لنکڈ ان ، یا ای میل کے ذریعے شیئر کریں۔

یا ، نیچے دیئے گئے لنک کو کاپی اور پیسٹ کر کے شیئر کریں

https://mailchi.mp/ustaadian/jan-13

--

--