Habib Ahmed
Ustaadian
Published in
Sent as a

Newsletter

6 min readApr 22, 2022

--

Never Ashamed to Consult One’s Inferiors

Read more on Ustaadian.com

بہتر فارمیٹنگ کے ساتھ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

بابا جی ائیر فورس میں نئے آنے والے فائٹر پائلٹس کو فائٹر جہاز اڑانے کی تربیت دیا کرتے تھے۔ اُن کے شاگردوں میں پہلے، دوسرے اور تیسرے سال کے پائلٹ شامل تھے۔ ایک دن بابا جی مشق کے بعد نئے پائلٹ کے ساتھ واپس ائیربیس میں چلتے ہوئے آرہے تھےکہ ایک بڑی عمر کا مکینک کارکن اُن کے قریب سے گزرا۔

بابا جی نے بڑے عقیدت سے اُس شخص کو روکا، اور اُس سے بات چیت کرنے لگ گئے۔ وہ شخص بابا جی کو جہاز سے متعلق کچھ مشورے دے رہا تھا۔

سر! ہمارے جہازوں میں اب سیفٹی سے متعلق کچھ اہم اقدام لانے ہوں گے۔ مکینک نے کہا۔

جی! میں نے آپ کی رپورٹ پڑھ لی ہے، آپ نے بڑے اچھے تکنیکی حل پیش کئیے ہیں بابا جی نے کہا۔ بابا جی خود ائیر سیفٹی کے شعبے میں ماہر مانے جاتے تھے، لیکن وہ ہمیشہ اپنی ٹیم ممبرز سے اوپن فیڈبیک اور رائے لیا کرتے تھے۔

کچھ دیر وہ شخص بابا جی کو مزید مشورے دیتا رہا۔ نئے پائلٹ کے لئے گفتگو کافی بورنگ تھی۔ اُس نے کلاس میں ٹائم سے حاضری کا بہانہ بنا کر اجازت مانگی۔ بابا جی بھی اُسی کلاس کو پیراشوٹنگ کے بارے میں پڑھانے جارہے تھے۔ بابا جی نے اپنی گفتگو شارٹ کی اور دونوں کلاس کی طرف چل دئیے۔

کیا گفتگو اتنی بورنگ تھی؟ بابا جی نے پوچھا۔

جو باتیں انھوں نے آپ سے کیں، وہ سب تو ہم شائد پہلی یا دوسری کلاس میں آپ ہی سے سُن چکے ہیں۔ نئے پائلٹ نے کندھے اچکائے۔ پائلٹ کی بات سُن کر بابا جی مسکرائے۔ دونوں کلاس میں داخل ہوئے۔ کیڈٹس بابا جی کو دیکھ کر کھڑے ہو گئے۔

“At ease, gentlemen” بابا جی نے کہا۔

پیراشوٹنگ بابا جی نے لیکچر شروع کیا۔

ایک پائلٹ کے لئے اپنا جہاز مشن کے لئے اڑانے سے پہلے پیراشوٹنگ میں مہارت انتہائ ضروری ہے۔ آپ میں سے کچھ لوگ پریکٹس کے دوران ایئربون یونٹ کے ساتھ کام کریں گے۔ آپ وہاں لیڈ کریں گے۔

آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ پیراشوٹ جمپنگ سے متعلق میڈیکل اور آپریشنل امور سے مکمل طور پر واقف ہوں۔ اس سلسلے میں آج ہم فلائٹ اور کسی شخص یا کارگو پیکج کی لینڈنگ کی متحیمٹیکل ماڈلنگ، کے ذریعے پیراشوٹنگ کو ایک مختلف انداز سے دیکھیں گے۔

آپ میں سے کوئی پیراشوٹنگ کے مختلف کومپوننٹس کے بارے میں بتا سکتا ہے؟ بابا جی نے کہا۔ کچھ پائلٹس نے ہاتھ کھڑے کئیے۔ بابا جی نے نئے پائلٹ کی طرف جواب کےلئے اشارہ کیا۔

صورتحال کا مکمل انداز ضروری ہے، پیراشوٹ جمپ لگانے والے کا وزن،جہاز کی رفتار اور اونچائی۔ جب جمپر جہاز سے چھلانگ مارتا ہے، اُس کا فری فللنگ ڈسٹنس ۔۔۔ نئے پائلٹ نے آگے کچھ مزید اہم عناصر کا ذکر کیا۔ بابا جی نے پائلٹ کے جواب کے آخر میں شاباشی دی۔ وہ اپنا لیکچر آگے بڑھانے والے ہی تھے، لیکن نئے پائلٹ کو بیٹھتا دیکھ کر رُک گئے۔ بابا جی نے بورڈ مارکرکے اوپر ڈھکن چڑھائی اور سب کیڈٹس کے سامنے ٹیچر ٹیبل سے ٹیک لگا لی۔

آپ کو شائد معلوم نہ ہو، مجھے ملک کےلئے 75 دفعہ کمبیٹ مشن پر جانے کا موقع ملا۔ شاگردوں نے حامی میں سر ہلایا۔

آخری مشن میں میرا جہاز سرفیس سے ایئر میزائل کی وجہ سے تباہی کے قریب تھا۔ میرے پاس پیرا شوٹ کو کھول کر جہاز ترک کرنا کرنے کے لئے کچھ سیکنڈ تھے”۔ بابا جی نے کہا۔ بابا جی کی بات سُن کر تمام شاگردوں کے جسم میں سنسنی دوڑ گئی۔ ہر پائلٹ کے لئے جہاز کا تباہ ہونا، اور پھر اُسے چھوڑنا ڈراؤنے خواب کی صورتحال تھی۔

میں نے سیٹ ایجیکٹ کی۔ پیراشوٹنگ کرتے ہوئے دشمن کے علاقے میں لینڈ ہوا۔ باقی آپ سب کو پہلی کلاس کے شروع میں ہی بتا چکا ہوں کہ دشمن نے موقع پر آکر گرفتار کر لیا۔ 6 سال قید میں رہے۔ اور پھر اس آزمائش سے بچنے کے بعد ملک واپسی ہوئی۔” بابا جی نے کہا۔ انھیں نے بڑے سرسری انداز میں اپنی گرفتار ہونے کی کہانی بتائی تھی۔

ابھی کچھ دن ہی گزرے تھے۔۔۔ یہیں بیس کے قریب،میں اور میری بیگم ریسٹورنٹ میں بیٹھے تھے۔ ایک شخص بالکل ساتھ والی ٹیبل سے اُٹھا اور میرے پاس آیا بابا جی نے کہا

دخل اندازی کی معذرت چاہتا ہوں، آپ وہی پائلٹ ہیں جنھوں نے فلاں ائیر کرافٹ کیرئیر سے جہاز اُڑایا تھا، اور پھر دشمن کے علاقے میں مشن کرتے ہوئے آپ کا جہاز شوٹ ڈائون ہو گیا تھا۔۔۔

مجھے بڑی حیرانگی ہوئی،۔۔۔ یہ ایک خفیہ مشن تھا، اور ابھی میرے گرفتار ہونے اور واپس آنے کی بات پبلک نہیں ہوئی تھی۔

‘How in the world did you know that?” بابا جی نے کہا۔

میں نے آپ کا پیراشوٹ پیک کیا تھا۔ اُس شخص کی بات سُن کر حیرت کے مارے ایک لمبی سی آہ نکلی بابا جی نے تمام کلاس کے سامنے آہ نکال کر دکھائی۔

میں نے اُس شخص کا شکریہ ادا کیا۔ اُس نے بڑی گرم جوشی سے کہتے ہوئے ہاتھ ملایا ‘

!I guess it worked’

میں نے اُسے یقین دلایا۔

It sure did

اگر آپ کا پیراشوٹ کام نہ کرتا تو میں آج یہاں نہیں ہوتا۔ بابا جی مسکرائے۔ اس بات سے شاگردوں کے چہروں پربھی خوشی دکھائی دے تھی۔

میں اُس رات شائد بالکل نہیں سو سکا۔ میں اُس شخص کے بارے میں سوچتا رہا۔ وہ شخص اپنی یونیفارم میں کیسا دکھتا ہو گا۔ میں نے اُسے کتنی دفعہ اپنے اردگرد دیکھا ہو گا، اور یقینا۔۔۔ ہاں میں یقین سے کہہ سکتا ہوں۔۔۔ ایک بار بھی اُس سے سلام دعا، یا حال چال نہیں پوچھا ہو گا۔

میں تو فائٹر پائلٹ تھا اور وہ ائیر بیس میں 8 سے 10 گھنٹے کام کرنے والا ایک معمولی سا آدمی۔

ایک معمولی شخص جو گھنٹوں ایک ہی جگہ کھڑے ہو کر بڑی احتیاط سے ریشمی کپڑے سے بنے پیراشوٹ کو پیک کرتا تھا۔ لیکن یاد رہے ہر دفعہ پیراشوٹ پیک کرتے ہوئے اُس کے ہاتھوں میں کسی اجنبی کی جان کی ذمہ داری ہوتی تھی۔ اسی طرح کسی ایک دن میری جان بچانے والا پیراشوٹ بھی اُس کے ہاتھوں میں پیک ہوا تھا۔ جسے وہ بالکل نہیں جانتا تھا۔ بابا جی نے کہا۔ پیراشوٹ پیک کرنے کا کہتے ہوئے وہ اپنے ہاتھوں سے پیرا شوٹ پیک کرنے کا انداز دکھا رہے تھے۔

آپ کا پیراشوٹ کون پیک کررہا ہے؟ بابا جی نے سب کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔ تمام پائلٹس کے ذہنوں میں اُن کے لئے پیراشوٹ پیک کرنے والوں کا خاکہ سا بن رہا تھا۔

ہر ایک کے پاس کوئی نہ کوئی ایسا ہوتا ہے جو انھیں آگے بڑھنے کے لئے، کچھ نہ کچھ کرنے کے لئے راستہ فراہم کرتا ہے۔ جب میرا طیارہ دشمن کے علاقے میں گر رہا تھا، مجھے ایک نہیں، بہت سے پیراشوٹ چاہئیے تھے۔

مجھے جسمانی پیراشوٹ، دماغی پیراشوٹ، جذباتی پیراشوٹ، اور روحانی پیراشوٹ کی ضرورت تھی۔

کبھی کبھی روزمرہ کی زندگی ہمیں ایسے ایسے چیلنج دیتی ہے کہ ایک کے بعد دوسرے چیلنج کو حل کرتے ہوئے ہم اصل اہم کام بھول جاتے ہیں۔ اپنے اردگر لوگوں کو ہیلو ہائے کہنا، شکریہ ادا کرنا، کسی کو مبارکباد دینا، کسی کی تعریف کرنا، یا کسی کے لئے بغیر کسی وجہ کے اچھا کرنا۔

میری گزارش ہوگی کہ جیسے جیسے آپ اپنے دن، ہفتے، مہینے یا سال گزار رہے ہیں، ان لوگوں کو پہچانے جو آپ کا پیراشوٹ پیک کر رہے ہیں۔ بابا جی نے کہا۔

ہر ایک شاگر مختلف انداز میں اپنے محسنوں کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ بابا جی خاموش ہوئے تو اُن کی نظر نئے پائلٹ پر پڑی۔ نئے پائلٹ نے سر کی جنبش سے بابا جی کا شکریہ ادا کیا۔ اُسے اپنے پہلے کئیے ہوئے سوال کا جواب مل گیا کہ بابا جی نے کیوں اُس مکینک کو روک کر اُس کا شکریہ ادا کیا تھا۔ اُس کی بات سنی تھی۔ اُسے یاد آیا کہ بلڈنگ میں داخل ہونے سے پہلے اُس نے مڑ کر اپنے جہاز کو دیکھا تھا تو وہی مکینک جہاز کا معائنہ کر رہا تھا۔ بابا جی تمام پائلٹس کو اپنی سوچ میں مگن دیکھ کر مسکرائے اور تیزی سے بولے

“جینٹس!۔۔۔ Lets learn about Parachutes”

تیرا دھیان کدھر ہے؟

تیرا دھیان کدھر ہے؟ کھٹے میٹھے طنز و مزاح سے بھرپور مضامین کا مجموعہ جو آپ کو قہقہے لگانے پر مجبور کرنے کے ساتھ ساتھ سوچ بچار کا سامان بھی مہیا کرے گا۔

دیئے گئے لنک پر کلک کرکے ابھی کتاب آرڈر کریں

میرا قصّہ

کتابیں

اگلے ہفتے پھر حاضر ہوں گے ایک نئی کہانی کے ساتھ

اجازت دیجئیے گا

حبیب احمد نور

ہر ہفتے نیوز لیٹر حاصل کرنے کے لئے اپنا ای میل
پر رجسٹر کروائیں۔ ustaadian.com

اگر آپ لطف اندوز ہوئے ، تو اس نیوز لیٹر کو ٹویٹر ، فیس بک ، لنکڈ ان ، یا ای میل کے ذریعے شیئر کریں۔

یا نیچے دیئے گئے لنک کو کاپی اور پیسٹ کر کے شیئر کریں

https://mailchi.mp/ustaadian/april-21

--

--