Image Source: Bran Rea

You May Want to Marry My Husband

Habib Ahmed
Ustaadian

--

آپ شائد میرے میاں سے شادی کرنا چاہیں گی

میں ایک عرصے سے کچھ لکھنا چاہ رہی تھی لیکن نشیلی دوائوں اور روٹی چاول سے دوری ۔۔ جسے اب حقیقتاً پانچ ہفتے سے اوپر ہو چلے ہیں۔۔ نے میری توانائیوں کو اس حد تک محدود کر دیا ہے کہ اب لفظ بہ لفظ با ترتیب چلنا ذرہ بہ ذرہ ریت اٹھانے کے مترادف لگتا ہے۔

جملے کے درمیان غشی کے دورے، یا متعدد چھوٹے چھوٹے سونے کے وقفے لفظوں کو ریت کے ذروں کے طرح ہاتھ سے ایسے نکال لیئے جاتے ہیں کہ اپنے کام کی رفتار اپنی منشا کے مطابق رکھنا مشکل رہا۔

لیکن اب مجھے مستقل مزاجی سے اپنا کام مکمل کرنا ہے۔ کیونکہ میرے سامنے ایک واضح آخری تاریخ (Hard Deadline)ہے اور اس بار کافی ہارڈ ڈیڈ لائن ۔

مجھے آپ تک پیغام پہنچانا ہے، اور وہ بھی صحیح انداز میں۔ جب تک ایک آپ کی توجہ اور دو میری زندگی کی نبض برقرار رہے۔

بری ہی سہی لیکن ایک مذاق کی بات سنیں گے، ایک دفعہ میاں بیوی ہاسپٹل جاتے ہیں اور کچھ گھنٹے اور بہت سے ٹیسٹوں کے بعد ڈاکٹرانتہائی سیدھے سے انداز میں بیگم کو بتاتے ہیں کہ محترمہ آپ کے پیٹ کی سیدھی طرف جس تکلیف نے تنگ کیئے رکھا وہ کوئی بڑا ایپنڈکس نہیں بلکہ ایک دم توڑنے والا کینسر ہے۔ اگلے دن میاں بیوی زندگی کا یہ مذاق لیے اپنے گھر چلے جاتے ہیں۔

اب زندگی کی بہت سے پلان چھو منتر کی طرح ہوا میں اڑ گئے۔ میاں کے ساتھ عمرے کا اور ساس سسر کے ساتھ حج کا پلان کینسل ۔ اب امریکہ کی کسی یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاک کے لیے داخلہ کی بھی ضرورت نہیں رہی ۔ بچوں کے ساتھ مل کر چائنہ اور جاپان جانا بھی اب ممکن نہیں رہا۔

”Be” لفظ کینسر اور کینسل ایک جیسا لگنے لگ گیا ہے۔ زندگی اب پلان
”Be” کے مرحلےمیں داخل ہو گئی ہے۔ اگر میں صرف آج کی فکر کروں تو یہ پلان
ہے، جہاں تک مستقبل کی بات ہے تو آئیے آپ سے تعارف کراتی ہوں اپنے شوہر نامدار کا۔
کبیر علی خان

خیال رکھیئے گا آپ بڑی آسانی سے اس ہوش ربا شخصیت کی محبت میں گرفتار ہو سکتے ہیں۔ تجربہ سے بتارہی ہوں۔

تھوڑی وضاحت کروں؟

ایک دن انکل مجید ، ہمارے والدین کے مشترکہ دوست، گھر ملنے آئے ہوئے تھے ۔ میں اپنے میڈیکل ایم بی بی ایس کے بعد گھر میں اماں کے کھانوں سے سیرہو کر ویلا پن کا شغل لگا رہی تھی ۔ گھر کی گھنٹی بجی، میں کچن میں چاٹ کی پلیٹ ہاتھ میں لیے چلتی ہوئی دروازے کی طرف بڑھی۔ دروازے کے ساتھ Likeableلگی کھڑکی کے جھروکے سے کبیر کوپہلی بار دیکھا۔ اس بندے میں کچھ تو
ہے۔ وہ آئے ، بیٹھے ، گپیں لگی اور ڈنر کے ختم ہوتے ہی مجھے پتہ تھا میں اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ گھر والے پہلے ہی اس معاملے پر اشارتا بات کر چکے تھے۔

کبیر؟ اُسے اس بات کا پتہ سال بعد چلا تھا کہ وہ بھی ہم سے شادی کرنے میں انٹرسٹد ہیں۔

Tinder, Bumble, اور e-harmonyمجھے کبھی
اپنے لیے استمعال کرنے کا موقع تو نہیں ملا لیکن اب شائد کبیر کی پروفائل بنانا پڑے۔ فکر نہ کیجئے اسے ہم اپنے 9,490 دن کے ذاتی تجربے کی بنیاد پر خلوصِ دل سے لکھیں گے۔

کیا دی جائے۔ one-line pitch کبیر پر

بے غرض، ایماندار، محنتی، آرٹسٹ، سلیقہ مند، سلیقہ شعار

قد 5 فٹ، 10 انچ، وزن 80 کلو، اور بالوں میں سالٹ اور پیپر کی خوبصورت آمیزش۔

آگے کی جو تفصیل آپ پڑھیں گے ان میں شائد آپ کو کوئی خاص ترتیب نہ دکھائی دے، لیکن میں آپ سےاس انداز میں شئیر کر رہی ہوں کیونکہ وہ سبھی میرے لیئے اہم ہیں۔

کبیر دیدہ زیب لباس پہننے کے شوقین ہیں ۔ جو لوگ کبیر کو جانتے ہیں یا آتے جاتے انھیں دیکھتے ہیں وہ اُن کے انوکھی اور دیدہ زیب جرابوں کی جھلک سے واقف ہیں۔ موصوف کو انتہائی خوبصورت، اور خوش رنگ جرابیں ڈھونڈھنے کی کمال مہارت ہے ۔ جسمانی طور پر مضبوط اور تیراکی، جم ، تیر اندازی جیسے شوق انھیں کافی فعال بھی رکھتے ہیں۔

خدا نے اگر گھر کو زباں دی ہوتی تو وہ یقینا کبیر کی گھریلوکاموں میں مہارت کے قصیدے سناتا۔ جب کھانے کی بات کریں تو آپ نام لیں اور کبیر کا کسی نہ کسی انداز سے بنانے کا تجربہ آپ کی کھانے اور اس کو بنانے والے میں دلچسپی کو دوبالا کردے گا۔ لیکن مجھے اُس کی سادہ اور توجہ کے ساتھ تیار کیئے سنیکس میل سب سے زیادہ پسند ہیں۔ اب بھی میں آنکھیں بند کروں تو ذہن میں کبیر ہاتھوں میں شاپنگ بیگ لیئے گھر میں داخل ہوتےہوئے دکھائی دیتے ہیں، مجھے پیار سے سلام دیتے ہوئے کچن Fresh Cheese کے رخ جاتے ہوئے ۔ کچھ منٹوں میں لکڑی کی پلیٹ پرمختلف اقسام کی
Olives، چند
رکھے وہ آرام سے میرے ساتھ آ کرصوفے پہ بیٹھے ہیں،اور سکون سے میرے دن بھر کی روداد سُن رہے ہیں۔

Concert کبیر کولائیومیوزک کا بہت شوق ہے۔ ہماری بڑی بیٹی صبا کبیر سے پوچھیں تو کسی بھی
میں کبیر کے ساتھ جانے کے لئے فورا تیار ہو جائے گی۔ وہ انتہائی اچھے باپ ہیں۔ اور ذمہ داری کے ساتھ اپنا کاروبار چلا رہیں ہے۔

اگر میں کبیر کی ایک اور خوابی تصویر کشی شروع کروں تو شروعات سیر و سیاحت سے ہو گی۔ شادی کے شروع میں اکثر حضرات تارے توڑنے والی آسمانی باتیں کرتے ہیں ۔ لیکن کبیر نے مجھ سے صرف یہ کہا تھا۔

“آپ سے ایک وعدہ ہے کہ دنیا کے ہرکونے کی سیر ضرور کروائوں گا۔”

اور پھر ہم نے شائد ہی یورپ کا کوئی ملک نہ دیکھا ہو، افریقہ کے جنگلوں کی خاک اڑانے سے لے کر امریکہ کی آسمان سے باتیں کرتی عمارتوں تک، کبیر مجھے ساتھ لیئےپھرتے رہے ہیں۔

میرا خیال ہے آپ کبیر کے بارے میں کافی کچھ جان گئے ہیں، مہربانی فرما کر کبیر کے لیے
کیجئے Swipe Right

۔ لیکن! ایک منٹ

رکئیے!

میں شائد بتانا بھول گئی کہ وہ ابھی بھی شدید ہینڈسم ہیں، میں اُن کے چہرے کو دیکھنا سب سے زیادہ مس کروں گی۔ (Miss)

اگر میری تفصیل نے کبیر کو کسی شہزادے کا چہرہ دے دیا ہو، اور ہماری زندگی کو پرستانی روپ میں پیش کیا ہو تو بتاتی چلیں، آپ حقیقت سے زیادہ دور نہیں۔ ماسوائے کچھ زندگی کی حقیقتوں کے جو ہم نے Blachڈھائی دہائی میں اکھٹے جی ہے۔ اور آخری حقیقت میرا کینسر ۔۔۔۔۔

تھا۔ ”More” میری ماں اکثر کہتی آئی ہیں کہ میرا پہلا لفظ

”More” جب آپ کبیر کی صحبت میں آئیں گے توآپ بھی

کی خواہش کریں گے ۔ مجھے کبیر ”مور” چاہئے، اپنے بچوں کے ساتھ “مور” وقت چاہئے، لیکن اب یہ شائد ممکن نہ ہوسکے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے، کہ جو کچھ دن بچے ہیں ان میں کبیر کے لیئے ایسا کیوں کرنا چاہ رہی ہوں؟

میں یہ آرٹیکل اپنی اس پہلی ملاقات کے دن پر ختم کر رہی ہوں جب دروازے کی سائیڈ والی کھڑکی سے میں نے کبیر کو دستک دیتے ہوئے دیکھا تھا ۔ اب تحفہ کے طور پر کبیر کو یہ آرٹیکل دینا چاہتی ہوں۔ Love Storyامید کرتی ہوں اسے پڑھ کر کبیر کو ایک اور
شروع کرنے کے لیئے بہترین ساتھی مل جائے۔

اب آگے کے کچھ حصے کو صراحطاً خالی چھوڑے جار ہی ہوں، آپ دونوں کے نئے اور خوبصورت آغازکے لیئے۔

Short Story is inspired by Amy Krouse Rosenthal’s article You May Want to Marry My Husband
ہمیں حبیب احمد نور کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ عمر جوانی کی ، قد کاٹھ قریباً چھ فُٹ اور پیٹ ہلکا سا نکلا ہوا۔آج کل یورپ کے ایک سرد ملک فن لینڈ میں عموماً پڑھائی کے نام پروقت ضائع کرتے پائے جاتے ہیں۔ دیگر اشغال میں شاعری ، قلم کاری، سیرو سیاحت اور باورچی جیسے کام شامل ہیں۔استادیاں کے نام سے چھوٹے موٹے قصے کہانیاں گھڑ کر لوگوں کو زبردستی پڑھواتے رہتے ہیں۔
Facebook
Instagram
Twitter

--

--