Koan — Good Deed Good Name

Habib Ahmed
Ustaadian
Published in
3 min readMay 7, 2020

وہ خاک قبر میں تھے، اور اُن کا سارا وجود مٹی کے ساتھ مٹی ہو چکا تھا۔ لیکن ۔۔۔۔ آنکھوں کے گڑھوں میں اُن کی آنکھیں روشن اور زندہ تھیں۔

Image Source

ایک دفعہ ملک کا امیر ترین شخص بابا جی کے پاس ایک خواب لے کرپیش ہوا۔

وہ شخص جدی امیر تھا۔ اُس کے خاندان میں سینکڑوں سال سے کسی نے غربت نہیں دیکھی تھی۔

۔“ہمارے گھر میں تمام بزرگوں کی بڑی بڑی تصویریں لگی ہوئی ہیں۔ ان میں ایک بزرگ سلطان علی تھے، جو سو سال پہلے ہمارے خاندان کے سب سے امیر شخص مانے جاتے تھے۔ ان کی دولت تواب پورے خاندان میں بٹ چکی ہے۔ میں ملک کا سب سے امیرترین شخص ہوں لیکن میری آج کی ملکیت بھی اُن کی اُس وقت کی دولت سے بیس گنا کم ہو گی”۔

یہ کہتے ہوئے لا شعوری طور پر امیرشخص کی گردن سیدھی اور سینہ فخر سے چوڑا ہو گیا۔ بابا جی خاموشی سے سنتے رہے۔

بات جاری کرتے ہونے امیر شخص کی آواز مدھم ہونے لگی۔

۔“میں نے انھیں خواب میں دیکھا۔ وہ خاک قبر میں تھے، اور اُن کا سارا وجود مٹی کے ساتھ مٹی ہو چکا تھا۔ لیکن ۔۔۔۔

لیکن آنکھوں کے گڑھوں میں اُن کی آنکھیں روشن اور زندہ تھیں۔ اور ۔۔۔ وہ صرف زندہ ہی نہیں تھیں بلکہ ادھر ادھر گھوم بھی رہیں تھیں۔ جیسے اپنے اردگر کچھ دیکھ رہی ہوں”۔

امیر شخص خواب کو لے کر بڑے بڑے علما ، حکما کے پاس اس کی تاویل اور تعبیر دریافت کرنے گیا۔ لیکن سب نے لا علمی کا اظہار کیا۔

بابا جی نے پوری بات سنی، آنکھیں بند کی۔

۔“آپ کے بزرگ حیرت سے دیکھ رہے ہیں کہ اتنی محنت سے اکٹھی کی ہوئی دولت جائداد اب کیسے دوسروں کی ہو گئی ہے۔۔۔۔

بڑے قیمتی لوگ، امیر ترین ہستیاں، مشہور بادشاہ، اور نامور فنکار دفن ہو چکے ہیں۔ دنیا میں اب ان کا نام و نشان نہیں۔ لیکن جو کچھ اچھا کر گئے اُن کا نام ابھی بھی باقی ہے”۔

بابا جی نے آنکھیں کھولیں۔

۔“اے دوست! بہتر ہے کہ آپ اپنی عمر میں اچھے کاموں پر توجہ دیں، لوگ صرف آپ کے مرنے پر یہ نہ کہیں کہ فلاں امیر شخص اس دنیا سے کوچ کر گیا۔ ایسا نہ ہو کہ آپ بھی بس قبرمیں خاک ہوئے حیرت بھری نگاہوں سے دوسروں کو اپنی دولت کا وارث ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہوں”۔

Next | Previous

ہمیں حبیب احمد نور کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ عمر جوانی کی ، قد کاٹھ قریباً چھ فُٹ اور پیٹ ہلکا سا نکلا ہوا۔آج کل یورپ کے ایک سرد ملک فن لینڈ میں عموماً پڑھائی کے نام پروقت ضائع کرتے پائے جاتے ہیں۔ دیگر اشغال میں شاعری ، قلم کاری، سیرو سیاحت اور باورچی جیسے کام شامل ہیں۔استادیاں کے نام سے چھوٹے موٹے قصے کہانیاں گھڑ کر لوگوں کو زبردستی پڑھواتے رہتے ہیں۔
Facebook | Instagram | Twitter

One clap, two clap, three clap, forty?

By clapping more or less, you can signal to us which stories really stand out.

--

--